سبق نعت کلاس دہم مختصر سوالات کے جوابات

سبق نعت کلاس دہم

مختصر سوالات کے جوابات

(الف ) جب شاعر کو مدینے کی فضا یاد آتی ہے تو کیا ہوتا ہے؟

جواب :۔ جب شاعر کو مدینے کی فضاء یاد آتی ہے تو اُس کے آس پاس کا سارا ماحول معطر ہو جاتا ہے اُسے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ مدینے کا تصور کرتے ہی جنت سے پاکیزہ اور خوشبودار ہوا آنے لگی ہے ۔

(ب) شاعرخود کو کیوں مجرم سمجھتا ہے؟

جواب:۔ شاعر کہتا ہے کہ اُس کے گناہ بہت زیادہ ہیں ۔ اور گناہوں کی زیادتی کی وجہ سے وہ اپنے آپ کو مجرم سمجھتا ہے۔

(ج) پرِجبرائیل کے کانوں میں کیوں صدا آتی ہے؟

جواب:۔ شاعر جب روضہ اقدس پر جاتا ہے تو وہاں عاشقان رسولﷺ کو بے چینی کے ساتھ اِدھر اُدھر لہراتے دیکھتا ہے تواُسے اس وقت ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جیسے حضرت جبریل ؐؑ یہاں اڑت پھر رہے ہیں۔ تو کانون میں اُن کے پروں کی آواز آتی ہے۔

(د )ملتے ہوئے ہاتھوں میں حنا کس طرح آتی ہے؟

جواب:۔ باغ کے ہر پودے کی طرح مہندی کے پودے کی بھی یہ خواہش ہے کہ حضورکے قدموں کو چومنے کی سعادت حاصل کرے۔ ناکامی پروہ افسوس کرتا ہے  اور خون کے آنسو بہاتا ہے یوں مہندی کا رنگ لہو کی وجہ سے سرخی مائل ہوجاتا ہے۔

(ہ) جب شاعر روضہ اقدس جاتا ہے تو کیا محسوس کرتا ہے؟

جواب :۔ شاعر جب روضہء اقدس پر خاضری دیتا ہے تو بہار کی ہوا چلنے گلتی ہے ہر طرف پھول ہی پھول نظر آتے ہیں اور ہر طرف خوشبو پھیل جاتی ہے۔

درست جواب پر                                                                                                                                                                                                                         لگائیں   

اس نعت کے شاعر ہیں۔

امیر مینائی

 

فضا،ہوا۔حیا،وفا شاعری کی اصطلاح میں کیا ہیں؟

قافیے

اِس نعت میں 'آتی ہے ' استعمال ہوا ہے۔

بطور ردیف

سوال نمبر3 اِ س نعت کے تیسرے اور چوتھے شعر کی تشریح کریں ۔

جواب:۔ شعر نمبر 3

شمع پر روضئہ اقدس کی جو گرتے ہیں پتنگ

پر ِجبریلؑ کی کانوں  میں صدا آتی ہے

(شاعر امیر مینائی)

تشریح:۔ اِ  س شعر میں شاعر نے حضورﷺ کے عاشقوں کو پروانوں سے تشبہیہ دی ہے۔ اور کہا ہے کہ جب رسولﷺ کے عاشق آپؐ کے روضہ اقدس پر حاضری دیتے ہیں ۔ تو اُس وقت اُن کی حالت پروانوں جیسی ہوتی ہے ۔ جس طرح پروا نے شمع کے عاشق ہیں اور اُس پر قربان ہوجاتے ہیں۔ اسی طرح عاشقانِ رسولﷺ آپؐ کے روضہ اقدس پر پروانوں کی طرح قربان ہونا چاہتے ہیں۔ اور یوں اپنی محبت کا اظہار کرتے ہیں  اَس ماحول میں اتنی روحانیت ہوتی ہے کہ اُن عاشقانِ رسول کے پَروں کی آواز حضرت جبرئیل ؑ اپنے کانوں میں سنتے ہیں۔

شعر نمبر4

 یاد جب آتی ہے حضرت ؐ کے تبسم کی شبہیہ

حورعیں پڑھتی ہوئی صلی علی آتی ہیں۔

(شاعر امیر مینائی)

تشریح:۔اِس شعر میں شاعر حضرت محمد ﷺ کی مبارک مسکراہٹ کا ذکر کرتے ہوئے کہتا ہے کہ جب شاعر اپنے تصور میں حضور ﷺ کے تبسم کے بارے میں سوچتا ہے تو نور کی ایک فضا پیدا ہو جاتی ہے ۔ شاعر کے تصور میں بڑی خوبصورت اور حسین آنکھوں والی حور آتی ہے ۔ جو حضرت محمد ﷺ پر درود پاک پڑھ رہی ہے شاعر یہ کہنا چاہتا ہے کہ حضورﷺ کے تبسم سے ہر طرف نور کی فضا پید ہوتی ہے اور اس فضا میں ہر ایک آپ ؐ پر درود پاک پڑھنا شروع کر دیتا ہے۔

سوال نمبر 3 درج ذیل تراکیب کو جملوں میں استعمال کریں۔

جملے

تراکیب

کثرتِ جرم سے اللہ کے حضور انسان کو بڑی شرمندگی اٹھانی پڑے گی۔

کثرتِ جرم

عشقِ نبی ﷺ مسلمان کے ایمان کا حصہ ہے۔

عشقِ نبیؐ

حضورؐ نے جہاں جہاں بھی قدم مبارک رکھا وہاں سے بوئے وفا آتی ہے

بوئے وفا

مسلمان مدینہ پہنچ کر ورضئہ اقدس پرحاضری دیتے ہیں ،

روضئہ اقدس

گلشن کا ہر پودا حضورؐ کے شوقِ پابوش کا خواہاں ہے ۔

شوقِ پابوش

 

سوال نمبر 5 اِس نعت کا مرکزی خیال  لکھیں۔

اِس نعت میں شاعر امیر مینائی مدینہ میں روضئہ اقدس کے بارے میں بتاتا ہے کہ اس کی برکت سے وہاں جنت سے خوشبودار ہوا آتی ہے اور آس پاس نور کی فضا پیدا ہو جاتی ہے اور دل چاہتا ہے کہ ہم اس ایمانِ افروز سر زمین کا سفر کریں۔ جہاں حضورﷺ کے قدم مبارک پڑے ہیں۔

 

Post a Comment

Previous Post Next Post

نموذج الاتصال